جس شخص نے بھی قران حکیم کو فکر و تدبر سے پڑھا ، اسکے لئے خدا کا تصور تصوراتی نہیں رہا بلکے ایک عقلی حقیقت بن کے اجاگر ہوگیا. قران کا خالق اس دین کی حقانیت پر اتنا پر اعتماد ہے یا یوں کہیئے کہ اتنا نازاں ہے کہ وہ انسانی عقل و شعور پر پہرے نہیں بٹھاتا بلکہ دعوت دیتا ہے غور و حوض کی. اسے پورا یقین ہے کہ جس کسی نے اس کتاب کا موطالع غیر جانبداری سے فہم کی روشنی میں کیا، اسکے لئے کوئی امکان نہیں کہ وہ خدا کے وجود کا منکر ہو سکے. الحاد اس وقت فروغ پاتا ہے جب ایک شخص دین پر تحقیق کا رستہ ترک کر دیتا ہے اور ارد گرد کے حالات و واقعات کو اسلام کی اصل سمجھ بیٹھتا ہے. وہ دین کا مقدمہ الہامی کتاب سے جاننے کے بجاے ، کسی مولوی صاحب کی ناقص سمجھ سے جاننا چاہتا ہے. اس غلط روش سے وہ الحاد کی جانب راغب ہوتا ہے اور اسے اپنی دریافت گردانتا ہے ، حالانکہ یہ اسکی عقلی خود کشی کا ثبوت ہے

ایک مثال لیں، مجھے ہاکی اور باکسنگ سے کوئی خاص دلچسپی نہیں لہٰذا میں اس کے بارے میں بات بھی نہیں کرتا. مجھے ایک خاص سبزی ناپسند ہے چنانچہ میں اسکا کوئی ذکر نہیں کرتا. مجھے کچھ سیاستدان اور لیڈر ظلم کی وجہ سے سخت برے لگتے ہیں، نتیجہ یہ ہے کہ میں انکے بارے میں زیادہ بات کرنے سے اجتناب کرتا ہوں. مگر ملحدین یا منکرین خدا کا معاملہ عجیب ہے، یہ دعوا کرتے ہیں کہ مذھب جھوٹ یا شر پر مبنی ہے اور انہیں اس سے ذرا دلچسپی نہیں ! لیکن سارا سارا دن اور ساری ساری رات مذھب پر ہی بات کرتے رہتے ہیں. بات سیاست کی ہو یا سماجیات کی، سائنس کی ہو یا اخلاقیات کی .. یہ مذھب کو گھسیٹ لاتے ہیں. ہر مجرم کا جرم انہیں اسکی مذھبی وابستگی میں نظر آتا ہے. یوں لگتا ہے کہ ایک ملحد جتنا خدا کا ذکر کرتا ہے، اتنا ذکر توشائد ایک زاہد بھی نہیں کر پاتا
آپ ملحدین سے الحاد کی تعریف پوچھ کر دیکھیے، بہت مشکل ہے کہ دو ملحد کوئی ایک تعریف آپ کے سامنے رکھ پائیں. کوئی خوش فہم ملحد اسے روشن خیالی کا نام دے گا تو کوئی مذہب کے خلاف مدافعت کا ! .. کوئی اسے عقل و شعور کی معراج بتاۓ گا تو کوئی اسے علمی انقلاب سمجھنے کے مرض میں گرفتار ہوگا. حقیقت یہ ہے کہ الحاد آج ایک خود ساختہ اور بند ذہن کے مذہب کی صورت اختیار کر گیا ہے. مذہب پر کیچڑ اچھالتے اچھالتے آج یہ خود ایک مذہب کا روپ دھار چکے ہیں. یہ صرف زبان سے دلیل کی بات کرتے ہیں مگر انکے کردار پر تعصب کی پٹی بندھی ہوئی ہے. کسی نام نہاد جنونی مذھبی کی طرح ذرا سی بات پر آگ بگولہ ہوجانا، گندی زبان کا استمعال کرنا، انسانیت کا صرف نام لینا مگر دوسرے انسانوں کی قابل احترام شخصیات کی تضحیک کرنا، دنیا کی ہر برائی کو زبردستی مذہب سے جوڑنا، الحاد پر کسی حوالے سے بھی تنقید نہ کرنا، صرف اپنے حق میں موجود کتابوں کا مطالعہ کرنا اور الہامی کتابوں پر تحقیق سے انکار کرنا، مکالمہ کی آڑ میں اپنی نفرت و بغض کا اظہار کرنا وغیرہ .. یہ سب آج کے ملحد کے خد و خال ہیں.

ان کا حال یہ ہے کہ امریکہ، انگلینڈ کی مالا ایسے جپتے ہیں جیسے یہ ممالک ملحد ہوں حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے. آج ایک بھی ملک ایسا نہیں ہے جو خود کو ملحد کہتا ہو اور دعا کریں کہ الله انسانیت کو انکا اقتدار نہ دکھاۓ. کیونکہ یہ تو ایسے تنگ نظر ہیں کہ جسکی کوئی مثال نہیں. تاریخ گواہ ہے کہ جوزف سٹالن اور مسولونی جیسے کتنے ہی ملحد ذہنیت کے افراد نے کروڑوں بیگناہوں کی جان لی مگر مذہب نے کبھی اس ظلم کا ناطا الحاد سے نہیں جوڑا. دوسری طرف ان ملحدین کا یہ حال ہے کہ یہ ہر سیاسی مقاصد پر کی گئی قتل و غارت کو بھی زبردستی مذہب سے جوڑ دیتے ہیں. آئین سٹائن ، نیوٹن جیسے ہزاروں لاکھوں سائنسدان گزرے جو خدا پر یقین رکھتے تھے اور جنہوں نے سائنس کو اسکی اصل بنیاد عطا کی مگر ہم نے کبھی سائنس کو دینیت اور لادینیت کی بحث میں نہیں الجھایا مگر انکا حال یہ ہے کہ آج جو سائنسدانوں میں ملحدین کی تعداد زیادہ ہے تو یہ پوری سائنس کو ہی اپنی ذاتی جاگیر سمجھ بیٹھے ہیں. سوچنا یہ ہے کہ آج تک انہیں اقتدار حاصل نہیں ہوا ہے تب یہ انسانیت کو اتنا نقصان پہنچاتے رہے ہیں، کہیں انہیں طاقت حاصل ہوگئی تو تنگ نظری کی وہ مثالیں قائم ہونگی جو انسان کو انسانیت کے شرف سے محروم کردیں

[button color=”red” size=”medium” link=”http://calmingmelody.com/745/” target=”blank” ]Bangladesh[/button]

[button color=”green” size=”medium” link=”http://calmingmelody.com/istambul/” target=”blank” ]Istambul[/button]

[button color=”white” size=”medium” link=”http://go.shareaholic.com/e?a=4&r=1&p=9662cd5d-4b10-4ee4-b41e-885f32ae25ca&u=http%3A%2F%2Fcalmingmelody.com%2F90-soorah-al-balad-aayaat-20%2F” target=”blank” ]90-SOORAH-AL-BALAD-AAYAAT-20[/button]