بوریت کیا ہے۔ یا بور ہونا کس کو کہتے ہیں۔ یہ ایسی علامت ہے ۔ جب انسان تمام مشاغل زندگی اور کام کرنے کی صلاحیتوں سے یکسر انکار کرتا نظر آتا ہے۔ دوستوں ، قرابت داروں اور ملنے جلنے والوں کی باتیں ایک بور انسان کے لیئے غیر اہم ہو جاتی ہیں۔ انسان پر ایسی کیفیت تب طاری ہوتی ہے جب یا تو اسکو کچھ شکوے گلے ہوں اپنے ملنے جلنے والوں سے۔ یا ایسا انسان کسی بے بسی کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہو۔ دونوں صورتوں میں ایسے انسان کا نا تو دل لگتا ہے۔ نا ہی کچھ نیا کرنے کو دل چاہتا ہے۔ 

یاد رہے کہ معاشی مسائل نا بھی ہوں تب بھی انسان ایسی کیفیت کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انسان نے اپنے اوپر سٹیٹس کا جو خول چڑہا رکھا ہوتا ہے۔ وہ خول انسان کو اپنا قیدی بنا لیتا ہے۔ ایسا انسان لوگوں میں گھلنا ملنا اپنی شخصیت کی تذلیل سمجھنے لگتا ہے۔ حالانکہ دنیا میں سب انسان برابر ہیں۔ پھر بھی ایسا انسان خود کو دنیا کی توپ چیز سمجھ کر اکیلا کرتا چلا جاتا ہے۔ 

ایسی صورت میں دو طریقے انسان کی اس کیفیت کو بحال کر سکتے ہیں۔ 

پہلا طریقہ یہ ہے کہ ایسا انسان وہ تمام مشاغل، وہ تمام کام اور وہ تمام میل جول جن سے وہ اکتاہٹ کا شکار ہو رہا ہے ۔کچھ وقت کے لیئے انکو ترک کر دے۔ ورنہ آپ کی یہ بوریت کی کیفیت دوسرے لوگوں پر برے اثرات مرتب کر سکتی ہے ، یا تو لوگ آپ سے بد گمان ہو جائیں گے۔ یا آپ کی جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جائیں گے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ آپ فوری طور پر کچھ بریک لیں۔ لوگوں کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے ان سے کچھ لمحات اکیلے رہنے کے مانگیں۔

اور کچھ وقت کے لیئے وہ تمام مشاغل جن سے آپ اکتاہٹ محسوس کر رہے ہیں انکو ترک کر دیں۔

خوب سارا پانی پیئں۔

لمبی واک کریں۔

شام یا صبح سویرے کی تازہ یا ٹھنڈی ہوا میں گہرے گہرے سانس لیں۔ 

گھنٹہ دو گھنٹہ اندھیرے کمرے میں آنکھیں بند کر کے سکون لیں۔ اگر اکیلا پن مزید مایوس کرے تو کسی پارک میں جا کر اکیلے بیٹھ جائیں۔

طبعت پھر بھی نا بہلے تو بھر پور پانی سے غسل کریں۔ اور آنکھیں بند کر کے کچھ تسبیحات کا ورد کریں۔ 

یقین کریں ایسا کرنا آپ کو تازہ دم کر دے گا۔ 

اور بوریت ختم کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ کچھ دنوں کے لیئے مقام تبدیل کر لیں۔ کسی رشتہ دار کے گھر رہنے چلے جائیں

سیر و تفریح کے لیئیے نکل کھڑے ہوں۔ 

لانگ ڈرائیونگ کریں۔ 

خود ڈرائیونگ نہیں جانتے تو ٹیکسی میں سفر کریں۔

کسی ہوٹل میں جا کر کھانا کھا لیں۔ 

اور اگر آپ سے ان میں سے بھی کوئی کام نہیں ہوتا تو ایک بہت آسان طریقہ ہے کہ اپنے گھر کے دروازے پر کرسی بچھا کر بیٹھ جائیں۔ یا کھڑکی میں کھڑے ہو کر محلے بھر کا جائزہ لیں۔ یقیں مانئیے کچھ دیر کو کسی نا کسی بات پر آپ کو ہنسی ضرور آئے گی۔ آپ اپنے میں اکتاہٹ کی کمی محسوس کریں گے۔