کام کاج سے فارغ ہو کر دل کیا ، پل بھر کو میاں جی کے ساتھ بیٹھ کر دو چار باتیں ہی کر لوں. پر میاں جی کا من پسند کام کرنے سے انکو فرصت ہو تو میں انکو نظر آوں نہ…..ٹیوی کی موجودگی میں میری موجودگی سرکار کو کم ہی محسوس ہوا کرتی تھی. میں ٹھہری دن بھر کوفت سے گزری انسان. اور یہ مہا شے ، اپنی مصروفیات میں مگن. انکو کیا ان الجھنوں اور پریشانیوں سے.. آے بڑے دفتری ..دفتر کے علاوہ بھی تو زندگی ہے. ہاں پر ایک بات ہے. یہ بھی تو دن بھر کام کاج کر کے گھر میں آتے ہیں. سوچتے ہونگے دو گھڑی سکون سے اپنے کمرے میں بیٹھ جاؤں. پر یہاں ان کی بیوی ان پہ عذاب کی طرح نازل ہو جاتی ہے..

عجیب ہی اترانے والی اور کھسیانی ہنسی مل جل کر میرے ذہن میں کھلکھلا اٹھتی. پھر یہ بات بھی سر توڑ کر میرے ذہن میں اچھلنے کودنے لگتی ..کہ ان ہی کے تو ہیں یہ سب.میرا کون ہے ان میں. یہ تو ان کا فرض بنتا تھا کہ مجھے الگ گھر لے کر دیتے. عزت دلواتے ، یہ سوچ میں کبھی منہ پر نہ لاتی. ظاہر ہے، اپنی نیت ظاہر تھوڑی کرنی تھی. لیکن میں خد کو جانتی ہوں. میں کبھی بھی شوقین نہیں رہی علیحدہ گھر کی. مجھے تو گھل مل کر جینا زیادہ پسند تھا. مگر جب ذہنی کوفت ہوتی ہے . مسائل کو سلجھانے میں..تو یہ ہی خیال آتا ہے کے ساتھ رہنے سے تو بہتر تھا کے سب اپنے اپنے الگ گھر کے مالک ہوتے. آزاد ہوتے . اس سوچ نے مجھے پرائیویسی کا شوقین بنا دیا. بھلا اپنوں میں بھی کوئی پرائیویسی ہوتی ہے.

Tafseel se parhne ke liye neeche click karain

[button color=”red” size=”big” link=”http://www.urdutehzeb.com/showthread.php/1530-%D8%B1%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D8%B1%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7-%D8%B1%D9%86%DA%AF-%D8%A8%D8%B1%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D8%B3%D9%88%DA%86″ target=”blank” ]رنگ برنگی دنیا رنگ برنگی سوچ[/button]