Table of Contents

روحانیت ایک عجیب مگر کارآمد نسخہ تسکیں ہے. اور اسکی تسکین سے وہ ہی واقف ہے کہ جو اس کھیل سے بخوبی واقف ہو. ہونے کو تو انسان کی طبعیت میں غصہ بھی ہے. نفرت بھی ہے. اور بیزاری بھی ہے. مگر انسان ان تمام باتوں‌کو اپنا کر کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے. غصہ مزید بڑہتا جاتا ہے. نفرت کم ہونے کا نام نہیں لیتی. اور ان دونوں باتوں کی وجہ سے انسان بیزاری کا شکار ہو جاتا ہے. آہستہ آہستہ انسانوں‌سے تعلق لا تعلقی میں اور انسانتی رشتے نفرت میں تبدیل ہو جاتے ہیں. یہ کیفیت انسان کو سخت گیری کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے . جسکا نقصان کسی اور کہ نہیں انسان کو خود ہوتا ہے. دنیا دار ہونے کے با وجود انسان دنیا سے کٹ جاتا ہے. اور چاہ کر بھی انسان دوسرے انسان سے دنیاوی تعلق نبھا نہیں پاتا. یہ انسان کے لیئے سزا سے کم نہیں. اپنے آپ میں جلنا. اور اپنا ہی مقید ہو جانا.

اس تمام کیفیت میں انسان کی بہترین مدد گار روحانیت ہے. روحانیت اپناتے ساتھ ہی. تمام نفرتیں. غصے ، بیزاریاں اور دل آزاریاں ختم ہو جاتی ہیں. یہ کیفیت وقتی ہی کیوں نا ہو. مگر انسان کے لیئے باعث راحت ہے. انسان کے دل میں لاکھ برا ہو۔ بدلہ ہو۔ انسان صرف اور صرف اللہ کی رضا کیلیئے کسی کو معاف کر دے۔ نا چاہتے ہوئے اللہ کی رضا کیلیئے توڑے ہوئے تعلق کو دوبارہ جوڑ لے۔ بدلے کی طاقت ہوتے ہوئے انسان کسی دوسرے انسان سے بدلہ نا لے۔ چاہے وہ بدلہ زبان سے ہو، ہاتھ سے ہو انسان بدلے کا ارادہ رکھتے ہوئے بھی صرف اور صرف اللہ پاک کی رضا کیلیئے روحانیت اوڑھ لے۔ پھر انسان کے دل میں سکون ہی سکون ہے۔ راحت ہی راحت ہے۔

روحانیت اوڑھے انسان کبھی ہارتا نہیں ہے۔ بلکہ جیت جاتا ہے۔ بات صرف اس جیت کو محسوس کرنے کی ہے۔ اور روحانی انسان اس جیت کو نا صرف محسوس کر سکتا ہے۔ بلکہ بخوبی اس جیت سے محظوظ بھی ہو سکتا ہے۔ چلو جیت کر دیکھتے ہیں۔ آؤ روحانیت اوڑھ کر دیکھتے ہیں۔