calming melody logo edited

Table of Contents

ناکام شادی شدہ زندگی

گزشتہ سلسلہ وار مشاہداتی سلسلوں میں ہم ناکام شادی شدہ زندگی کے دو پہلووں پر بات کر چکے ہیں. آئیے

آج اس سلسلے کے

 تیسرے  پہلو پر غور کرتے  ہیں

آج اس سلسلے میں ہم بات کرینگے سوچ کی . سوچ انسان کی زندگی میں بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، اس

بات سے کسی کو بھی

انکار نہیں. آج کل خواتین کی بڑی مقدار اس سوچ کو لے کر اپنی نئی زندگی کا آغاز اپنے ہمسفر کے ساتھ کرتی ہیں ، کہ انکو کب

اور کیسے  جتنی جلدی ممکن ہو اپنے شوہر کو  اس کے والدین سے جدا کر کے، صرف اپنی کل کائنات بنا لینا ہے. یہ سوچ در اصل

اس رشتے کے کے کھوکھلا ہونا کی پہلی علامت ہے. کیوں کے وہ انسان جو اپنے ارد گرد کے تمام لوگوں سے تعلقات اچھے نا

رکھ سکے ، وہ دنیا میں کامیاب انسان ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا . لڑکیاں جو ہر وقت اپنے سسرال والوں سے اس بات پی منہ

بنا کے رکھیں کہ یہ لوگ میری زندگی کا حصہ نہیں،  یا ان لوگوں کا ہونا یا نا ہونا میرے لئے بے معنی ہے . یہ سوچ انتہائی غلط

سوچ ہے . کیوں کے شوہر ، کہ جو ایک بیوی کو بیاہ کر لایا ہے، وہ اپنے گھر لایا ہے لڑکی کو، نا کہ خود لڑکی کے گھر گیا ہے،

اور جب ایک لڑکی اپنے والدین ، بہن بھائیوں اور رشتے داروں کو نہیں چھوڑ سکتی کسی رشتے کی وجہ سے . تو ایک شوہر صرف

ایک بیوی کے آ جانے سے اپنے ان تمام لوگوں کو کیسے چھوڑ دے کہ جنکے ساتھ اسکا اٹھنا بیٹھنا ، اور رہنا سہنا ہے . زندگی میں

ایک بیوی کے آ جانے سے انسان کی سوچ، انسان کا اخلاق اور انسان کی پہچان ایک دم نہیں بدل سکتی

یہ ٹھیک ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی . ظاہر ہے صرف لڑکی کی غلطی نہیں ہوتی اختلافات میں ، لڑکے اور لڑکے والے

کے گھر والوں کی بھی بڑی مداخلت ہو سکتی ہے ، مگر یہ سب سمجھنے ، ان پر اعتبار کرنے ، اور بیوی کو حق بجانب سمجھنے

کے لئے ایک شوہر کو بھی کچھ ٹائم درکار ہوتا ہے، کوئی بھی انسان اپنے اتنے قریبی تعلقات کے بارے میں یکسر بری رائے

کیسے قائم کر سکتا ہے

لہٰذا شوہر پر مسلط ہو جانا. دن رات اس سے اس کے والدین ، بہن بھائی اور اہل خاندان کے لئے برائی لے کر بیٹھ جانا . نا صرف

اپنے بارے میں شوہر کی رائے خراب کرنے کے مترادف ہے ، بلکہ آپسی جھگڑے کی وجہ بھی ہے . خود بھی سکون سے ماحول

کو، حالات کو اور شوہر کی سوچ کو سمجھتے ہوے کوئی قدم اٹھایئں . نا کہ بس زبان کی تیزی سے خود کو شوہر کے سامنے بد

مزاج ظاہر کریں .

پر سکون حالت میں، جب شوہر تھکا  ہوا نہ ہو، بغیر الجھے ، بغیر لان تعان کے اپنے شوہر سے بات کریں، اور اس کو اسکے گھر

والوں کا رویہ بتایئں . خود سے بھی سچ کہتے ہوئے اپنے شوہر سے بھی جائز اور سچ بات کا اظہار کریں . اپنے پیٹ سے باتیں

بنا کر اپنے شوہر کی نظر میں گرنے کا خود انتظام نہ کریں .وہ انسان جو آپ کا اسکی زندگی میں آنے سے پہلے سے اپنے گھر

والوں کی سوچ سے واقف ہے. وہ آپ کی کسی بھی جھوٹی بار سے فوری اندازہ لگا لے گا کہ آپ غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں

ایسا کرنا آپ کے لئے کس قدر نقصان دہ ہو سکتا ہے اس کا اندازہ آپ اسکے آپ کے ساتھ رویوں سے لگا سکتی ہیں ، ایسی جھوٹی

بات اسکے گھر والوں کے بارے میں کہنے کے بعد .

خود کو بھی . اور اپنی سوچ کو بھی بدلنے کے لئے . اپنے رویوں میں لچک رکھنے کے لئے ، ہر لمحے خود پر محنت کریں . کی

کیوں کے رویوں میں لچک ، بہت سے مکامات پر آپ کو شرمندگی سے بچا لیتی ہے . آپ نے جو کہ دیا ، یا آپ کا جو طریقہ کار

ہے ، وہ پتھر پر لکیر نہیں ہے، کہ جو کبھی بھی بدل نہیں سکتا . آپ بھی انسان ہیں، اور آپ کے ساتھ رہنے والے لوگ بھی انسان

ہیں ، اور شادی شدہ زندگی میں ، اگر آپ نے قربانی نہیں دی، اپنی سوچ یا اپنی کسی عادت کو قربان نہیں کیا، تو پھر آپ یہ بتائے

کہ آپ نے اپنے شوہر کا کتنا حق ادا کیا ؟

کیا آپ اپنے شوہر کا یہ حق ادا کرتی ہیں، ؟

یا کیا آپ کا شوہر ..یا آپ بطور مرد اپنے رویوں میں لچک اختیار کرتے ہیں ؟

 . ان دو سوالوں کا جواب دیں .آپ کے جوابات کی منتظر

روبی اکرم

شکریہ