calming melody logo edited

Table of Contents

ناکام شادی شدہ زندگی کی وجوہات

گزشتہ سلسلے میں ہم نے گھر کے ماحول اور رویوں کی بات کی . آج کے سلسلے میں ہم ان باتوں کا ذکر کرینگے کہ جن کی وجہ سے.ایک شادی شدہ جوڑے میں ضد اور ایک دوسرے سے مقابلہ پیدا ہوتا ہے. یا ناراضگی مزید بڑھ جاتی ہے.

ان باتوں میں سب سے پہلے بات ہے جھگڑا بنیادی طور پر لڑکی اور لڑکے میں اپنے اپنے گھر والوں کی وجہ سے ہوتا ہے. اسکے لئے  پہلا اصول یہ ہے کہ یہ بات ذہن نشین کر لی جائے کے لڑکی والے بھی انسان ہیں اور لڑکے والے بھی. دونوں فرشتے نہیں ہیں جو غلطیاں نہیں کرینگے. اس لحاظ سے میاں بیوی   کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی اپنی فیملی میں جو عادتیں بری ہیں انکو قبول کریں . اس بات پر  کبھی ضد نا  کریں کہ .  جو بات  تم نے کہی وہ میرے گھر والوں میں نہیں ہیں، یا جو بات آپ نے کی وہ آپ کے ہمسفر کے گھر والوں میں نہیں ہے. اگر آپ خاموشی سے حقیقت کو تسلیم کر لیں . اور یہ ماں لیں کے ہاں آپ کے گھر والوں میں یہ عادتیں اچھی نہیں ہیں تو مسلہ ویسے ہی ھل ہو جاتا ہے . اور ضد کی صورت اختیار نہیں کرتا .

میاں بیوی کو  چاہئے کہ اگر جھگڑنا ہی ہے. تو ایک دوسرے کی جو باتیں بری لگی ہیں ان پر جھگڑا کریں . نا کہ گھر والوں کی باتوں پر آپس میں الجھتے رہیں. اسکی وجہ یہ ہے کے آپ کے اور آپ کے ہمسفر کے گھر والے مل کر بہت سارے لوگ بن جاتے ہیں.  یہ سوچئے کہ آپ کس کس وجہ سے اور کس کس کی وجہ سے  ایک دوسرے سے جھگڑا کرینگے. تو بہتر ہے .گھر والوں کو انکے حال پر چھوڑ دیں. اور صرف اپنی باتوں پر دھیان دیں .

اس سلسلے میں دوسرا برا مسلہ ہے نفسیاتی غصہ . کسی انسان کی نفسیات میں غصہ پایا جاتا ہے . کامیاب شادی شدہ جوڑا وہ ہے جو ایک دوسرے کی نفسیات کو اچھے سے سمجھ لے. کہ اسکے ہمسفر کو کیا پسند ہے اور کیا نہیں. یہ ضروری نہیں ہے کے دو لوگ جو ہمسفر ہیں ، انکی عادتیں ایک جیسی ہوں . میں نے اپنی زندگی میں ایسے بہت سے کامیاب جوڑے دیکھےہیں . کہ جو عادت کے حساب سے مختلف پھر بھی خوشگوار زندگی گزر رہے ہیں. ایک دوسرے کی دلچسپیوں میں مداخلت نا کرنا سب سے مناسب عمل ہے . ظاہر ہے آپ کے ہمسفر کو جس کام میں، دلچسپی ہے..وہ اسکو شوق سے کرے گا. اگر وقتی طور پر آپ اپنے ہمسفر کے ساتھ اسکے من پسند کام میں ہاتھ  بٹا لیں . یا تعریف کر دیں..اس سے آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا.. تو ضد باندھ لے کر اور انا کا مسلہ بنا کر اپنے ہمسفر سے اسکا مشغلہ ختم کروا دینا یہ کہاں کا انصاف ہے. خود کو سلجھا ہوا ثابت کرتے ہوئے اپنے ہمسفر کے مشاغل کو اپنانے کی کوشش کریں . کیوں کے زندگی بار بار نہیں ملے گی . جس کو آپ صرف عادتیں ٹھیک کرنے میں گزار دیں . بہتر ہے کہ زندگی کو جیئں نا کہ ضد کریں .اور ظاہر ہے جب آپ کسی کی عادتیں قبول کر لینگے تو آپ کو غصّہ نہیں آئے گا. جب آپ کسی کی عادتیں قبول کرتے ہیں . تو وہ انسان بھی ضرور سوچتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کیا کر رہا ہے .

ایک سب سے بڑا مسلہ ہے بحث کرنے کا. اس معاملے میں. ہماری خواتین بہت آگے ہیں. یہ کام مرد حضرات بھی بارے ذوق و شوق سے کرتے ہیں. مگر خواتین کا کوئی ثانی نہیں . جب آپ کے ہمسفر کو غصہ آیا ہوا ہے کسی بات پر. تو بہتر ہے کہ آپ خاموش ہو جایئں . دس منٹ ، پندرہ منٹ یا زیادہ سے زیادہ اسکو آدھ  گھنٹے غصہ رہے گا. مگر آپ کی طرف سے خاموشی کو دیکھ کر اسکو احساس ضرور ہوگا کہ وہ  کس قدر فالتو بک بک کر رہا ہے . اپنے ہمسفر کو اپنے آپ میں شرمندہ ہونے کا موقع دیں . اسکی نفسیات کو سمجھیں . اور یہ جان لیں کہ اسکا غصہ کس انداز سے ختم ہوتا ہے. اس انداز کو اپنائیں. مگر برائے مہربانی . غصّے کی حالت میں اپنے ہمسفر کے قریب جا کر اسکو آپ کی کمزوری کا فائدہ اٹھانے کا موقع بلکل بھی نہیں دیں. بلکہ اپنا مقام برقرار رکھتے ہوئے . اس جگہ سے ہی اٹھ کر چلے جایئں . جہاں آپ کا ہمسفر غصّے کی حالت میں بیٹھا ہوا ہے. ورنہ بات اور بگڑ سکتی ہے.  یہ بات بھی دھیان میں رکھیں کہ اگر غصّے کی حالت میں .آپ کا ہمسفر آپ سے کسی سوال کا جواب مانگ رہا ہے تو اسکو تسلی بخش جواب ضرور دیں. اس وقت آپ کی  کی خاموشی اسکا غصہ اور بڑھا سکتی ہے .

خواتین کام کاج میں سستی کا مظاہرہ بلکل نا کریں .جب کرنا ہی ہے کام  آپ کو .تو وقت سے کر لیں. یہ کیا بات ہوئی کہ آپ گھر کے کام کاج کو صحیح ادناز سے  کر تو رہی ہیں مگر وقت کا خیال نہیں رکھ رہی ہیں. اور یہ نہیں سوچ رہی ہیں کہ آپ کا ہمسفر گھر تھکا ہارا .اس امید پر آتا ہے کہ اسکی بیوی نے اسکے لئے اسکی مرضی کا تمام سامان کیا ہوگا. مگر آپ کی سستی اور کاہلی کی وجہ سے اسکو مایوسی کا سامنا ہوتا ہے. اور آپ پر سے اسا اعتبار آھستہ آھستہ جاتا رہتا ہے. اپنے شوہر کو آپ کے کام کاج کا عادی بنایئں . نا کہ غصّے کا .

شوہر کو بھی چاہئے کہ بلا ضرورت اپنی اہلیہ پر ہر وقت برستا نہ رہے . شوہر کا ایک بیوی کے لئے برا مقام ہوتا ہے. کیوں اپنے وقار کو چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھا کر گنوایا جائے .اگر اپ کی بیوی ہر کام صحیح وقت پر کر دیتی ہے تھ ایک آدھے کام کا وقت پر نا ہونے کی وجہ سے اپنا منہ نہ بگاڑ لیا کریں . سارا دن آپ کا ہی انتظار کرتی ہیں آپ کی بیوی کی آنکھیں. اور ذرا سی غلطی پر آپ کے بگڑے تیور دیکھ کر وہ بھی مایوسی کا شکار ہوتی ہے. یہ مایوسی اس میں کام  کاج کا جذبہ پیدا کرنے کی بجائے آپ کے خلاف ضد یا بعد گمانی پیدا کرتی ہے . بہتر ہے کے آپ دونوں مل جل کر گھر کو چلایئں . اور چلانے کا موقع دیں .

نا تو بیوی کو شوہر کی بات.  نا ہی شوہر کو اپنی بیوی کی بات کسی دوسرے گھر کے فرد سے کہنی چاہئے. اس سے نا صرف آپ کے اس انمول رشتے کی قیمت جاتی رہتی ہے لوگوں کی نظر میں . بلکہ ارد گرد کے لوگ یہ رائے بھی قائم کر لیتے ہیں کہ آپ دونوں آپس میں خوش نہیں. یا لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں. کسی دوسرے انسان کو آپ کی ناچاقی سے فائدہ اٹھانے کا موقع بلکل نا دیں. بلکہ کسی دوسرے انسان کی بلا وجہ مداخلت کو نا پسند کرتے ہوئے . اسکو بیچ میں بات کہنے یا کرنے کا موقع نہ دیں. جب تک  کہ آپ کو یہ یقین نا ہو کہ جس سے آپ اپنے مسلے پر رائے لے رہے ہیں وہ آپ کی حقیقی خوشی کا متلاشی ہے بھی یا نہیں. اور اپ کو اپنے مفید مشوروں سے نوازے گا بھی یا نہیں. کیوں کے اس رشتے میں کب کون اور کیسے آپ کی خوشیوں سے جل رہا ہوتا ہے.. یہ آپ کبھی بھی نہیں جان سکتے. کیوں کے لوگوں کے دو چہرے ہیں. آپ کے سامنے کچھ اور حقیقت میں کچھ . اس مقصد کے لئے اگر کوئی آپ کو حقیقی رائے اور سچی رائے دے سکتا ہے. تو وہ لڑکی یا لڑکے کا والد ہی ہو سکتے ہیں . جن کو آپ رازداری کے ساتھ اپنی پریشانی کا شریک بنایئں . انسے اکیلے میں مشورہ لیں. اور انکو خاص طور پر یہ بات بتا دیں کہ آپ کا یہ راز خواتین کے ہاتھ بلکل نا لگے . ورنہ وہ خواتین اگر ساس ، یا ننند یا  بہن کے روپ میں ہے. تو نتیجہ بدنامی بھی ہو سکتا ہے .

اس عنوان کے حوالے سے. اگر آپ بھی کسی بات پر مشورہ لینا چاہیں. یا کوئی رائے دینا چاہیں . میں آپ کے لئے  حاضر ہوں. سوال بھی پوچھئے. اور مشورہ بھی دیجئے.

آپ تمام کا اس سلسلے کو پڑھنے کا بے حد شکریہ. . مزید عنوانات کے ساتھ دوبارہ حاضر ہوتی رہونگی .

روبی اکرم .