(سلسلہ وار مشاہداتی گفتگو – (صنف نازک

hijaab

Table of Contents

 

calming melody logo edited

 بے باک اور بے پردہ خواتین 

السلام علیکم

پچھلے سلسلے میں ہم نے نا کام شادی شدہ زندگی کے حوالے سے بات کی ، ہماری گزشتہ گفگو ٦ سلسلوں پر محیط تھی . آیئے آج ہم ایک ایسے عنوان پر بات کرتے ہیں ، کہ جو ہماری زندگی کا لازم و ملزوم حصّہ ہے . جی جیسے کے آپ عنوان سے ہی سمجھ گئے ہیں . ہمارا آج کا عنوان ہے صنف نازک .

 

مجھے اس سلسلے میں آپ سے سوال کرنا ہے کہ مسلمان ہو کر آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ کی بہن ، بیٹی ، ماں یا بہو پردہ دار ہے ؟

 

یہ ایسا عنوان ہے کہ جس سے ہم میں سے اکثر یا تو آنکھ چرا لینگے . یا جان بوجھ کر دھیان نہیں دینگے . یا پھر خود کو کوئی نہ کوئی جھوٹی تسلی دے کر مطمئن کر لینگے . کیوں کہ  ہم میں سے بہت سے لوگ خود سٹیٹس کی دوڑ میں لگے ہوے ہیں . صنف نازک کی بے باکیوں ، بے راہ رویوں اور آزاد خیالی کے عادی ہو گئے ہیں . صرف ایک جملے کی وجہ سے. اور وہ ہے مردوں کے شانہ بشانہ خواتین کا ہونا .

 

ہمارے دین اسلام میں مرد اور عورت برابر کا درجہ رکھتے ہیں . مرد اور عورت دونوں پر دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنا فرض ہے . جتنا کام مرد گھر سے باہر رہ کر کرتے ہیں. اتنا ہی کام عورت گھر کی چار دیواری میں کرتی ہے. جتنا مرد اچھے کھانے پینے کا شوقین ہے ، اتنا سامان وہ اپنے گھر میں کرتا ہے کھانے پینے، اور عیش و آرام کا . اور وہ ہی ساز و سامان عورت اپنے شوق اور ذوق کے حساب سے استعمال میں لاتی ہے . کسی گھر کے حالات اچھے نہیں تو اس گھر میں موجود مرد حضرات اور خواتین یکساں خدمات سر انجام دے کر پیسے کے بندو بسست کرتے ہیں . غرض یہ کہ . جو جیسے چاہتا ہے جیتا ہے. سب کو حق ہے جیسے چاہے جیئے . اور اپنی زندگی گزارے .

 

مگر کیا ہمارے دین میں کہیں بھی اس بات کی گنجائش رکھی گئی ہے کہ مرد کے شانہ بشانہ ہو کر عورت اپنا وقار ، اپنی عزت ، اپنا نفس قربان کر دے ؟ کیا آپ مرد ہو کر یہ برداشت کرینگے کہ عورت گھر سے باہر جائے اور لا تعداد لوگوں کی نظروں کا مرکز بنے . نہیں بلکہ آپ اپنی جان کی بازی لگا دینگے عزت دار مرد ہونے کے ناتے . مگر اپنی گھر کی عزت کو یوں سر عام رسوا نہیں ہونے دینگے.

 

ایک عورت اپنے ساتھ چار مردوں کو دوزخ میں لے کر جائے گی . اور وہ چار مرد ، اسکا باپ ، اسکا بھائی ، اسکا شوہر  اور اسکا بیٹا ہونگے . کیوں کہ وہ اپنی ماں کو ، بیٹی کو، بہن کو اور بیوی کو یہ تلقین نہیں کرتے تھے کہ پردہ داری اختیار کرو .

 

اگر ہم دین اسلام کے حوالے سے بات کریں . تو یہ گفتگو شدت اختیار کر جائے گی. کچھ لوگ بحث و مباحثے میں الجھیں گے. کچھ قوم پرستی میں گرفتار ہو جایئں گے. میں صرف ایک بات جانتی ہوں . اور وہ بات یہ ہے کہ ہمارے دین اسلام میں  بے پردہ عورت کا کوئی مقام نہیں . چاہے وہ کسی بھی برادری ، مذہب گروہ سے تعلق رکھتی ہو . اور یہ بات عیاں ہے کہ ایک عزت دار مرد کبھی بھی اپنی گھر کی عزت کو سر عام لوگوں کی نظروں کا مرکز بنے کبھی بھی برداشت نہیں کر سکتا. تو کیا آپ مرد ہو کر اپنے گھر کی عزت کے رکھوالے ہیں ؟ یا آپ سٹیٹس کی مار کھائے ہوئے ہیں . یہ سوال آپ سے نا تو میں پوچھ رہی ہوں، نا ہی یہ آپ پر ضروری ہے کہ آپ اسکا جواب مجھے دیں . مگر کم از کم آپ اس سوال کا جواب خود سے ضرور طلب کریں . پھر جیسا جواب آپ کو خود سے ملے ویسا رد عمل اختیار کریں .

 

ہماری آج کل کی خواتین ، میڈیا ، فیشن شوز ، انگریزی اور ڈرامائی مواد میں رونما ہونے والے کرداروں کے زیر اثر ہیں . ان کی تمام تر نظر اس بات پر ہے کہ اب کیا فیشن چل رہا ہے . کیا پہناوا مردوں کی  نظروں کو ہم پر مرکوز کر سکتا ہے. یا کس انداز سے ہم خواتین مردوں کو اپنی جانب متوجہ کر سکتی ہیں. اب ان خواتین میں چاہے میں ہوں، یا کوئی اور . سب بظاھر کیسی ہی کیوں نا ہوں . اندر سے سب کے ذہن میں یہ ہی سب چل رہا ہوتا ہے. جن خواتین میں تھوڑا بہت شرم اور اپنی عزت کا لحاظ ہے . وہ کم بے پردگی اختیار کرتی ہیں. اور جو خواتین بلکل بے باک ہیں، انھیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں.  دین کی تعلیم انکو چھوکر نہیں گزری . یا جو یہ که کر اپنے دل کو جھوٹی تسلی دے لیتی ہیں کہ شرم انسان کی نگاہ اور دل میں ہونی چاہیے. وہ خود کی بھی اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی نگاہ میں بھی دھول جھونک رہی ہیں . اور اس تمام دھول جھونکنے کی اصل وجہ میڈیا پر بے پردہ ، سجی سجائی ، نت  نئے  اور مہنگے ملبوسات میں لپٹی ، خود اعتمادی کے ساتھ دنیا کے ہر عنوان پر بات کرتی پائی جانے والی  خواتین ہیں.

 

ہم خود . پیسہ کمانے کی دوڑ میں لگے ہوے ہیں. ہمارا کوئی ایک کمرشل خاتون کے بغیر  نہیں. ہمارا کوئی ڈرامہ خواتین کی سجاوٹ اور بے پردگی کے ساتھ مردوں سے لپٹے بغیر مشہور نہیں . نت نئے فیشن دکھائے بغیر ہمارا میڈیا جدید نہیں . تو سارا الزام عورت پر ڈالنے کی بجائے آپ مرد حضرات یہ کیوں نہیں سوچتے کہ . عورت کو یہ سب کرنے پر مجبور کرنے والے بھی آپ ہیں . غریب عورت کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوے اسکو غیر معمولی کرداروں اور اشتہارات میں استعمال کرنے والے بھی آپ ہیں. سجنے سنوارنے کی عورت کی کمزوری سے فائدہ اٹھانے والے بھی آپ ہیں . کیا ایک مرد ہونے کے ناتے آپ کا فرض نہیں کہ آپ یہ بے راہ روی اختیار کرتی لڑکیوں اور خواتین پر روک ٹوک کریں  .

 

ہمارا بس غیر محرم خوتین پر کچھ نہیں. تو کیا اپنی محرم خواتین پر بھی ہم بے اثر ہیں . کیا مرد کا ضمیر اس قدر مردہ ہو گیا ہے. کیا ایک بھائی کو ، ایک باپ کو ، ایک بیٹے کو اپنے گھر کی عورت بے پردہ گھر سے باہر جاتی نظر نہیں آتی ؟ کیا  وجہ ہے کہ ایک مرد بے بس ہو گیا ہے ؟

 

قرآن حکیم میں ایک  مقام پر اللہ تعالیٰ نے یوں ارشاد فرمایا ہے ۔ترجمہ ”اے لوگوں ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے دئے کہ آپس میں پہچان رکھو بے شک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے بے شک اللہ جاننے والا خبردار ہے ۔ (سورة الحجرات)

 

دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ترجمہ”مرد عورتوں پر حاکم ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے ۔اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں ،پس نیک فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجودگی میں اپنی حفاظت اور نگہداشت رکھنے والیاں ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی کا اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاﺅ اور ان سے الگ سوﺅ اور انہیں مار کی سزا دو ،پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو، بے شک اللہ بڑا بلند اور بڑی بڑائی والا ہے ۔“(سورة النساء)

 

تو اے مرد تو اپنی حاکمیت کا جائز استعمال کیوں نہیں کرتا ؟

اپنے گھر کی عزت پر نظر کیوں نہیں رکھتا ؟

اپنے گھر کی عورت کو بے پردہ کیوں برداشت کرتا ہے ؟

 

کسی کے پاس اگر ان سوالوں کا جواب ہے تو دے .

 

شکریہ