مصلحت کیا ہے


یہ چھوٹی سی بات بلکل بھی نہیں ہے۔ بلکہ اس کے پیچھے

بڑے راز چھپے ہوتے ہیں۔ ہم بظاہر ان باتوں سے قطعئی ببے نیاز ہوتے ہیں۔ کہ کس کام کے نا ہونے میں دیر کی کیا وجہ ہے۔ کسی چیز کے مقدر میں نا ہونے کے پیچھے کیا عوامل در پیش ہیں۔
ہمارے رب نے ہم پر جو پابندیاں لگائی ہیں ۔ وہ در اصل فرد واحد کے لیئے تو پابندی ہے۔ مگر مجموعی طور پر جم غفیر کے لیئے اسی کام کی پابندی میں ڈھیر سارے راز چھپے ہیں۔

دولت مند، صاحب اولاد، اور ایسی کوئی بھی چیز کا مالک انسان کہ وہ ہی چیز دوسرے انسان کے پاس نہیں۔ اس چیز کے ہونے پر کبھی تکبر، غرور کا اظہار نا کرے۔ کیوں کہ جس کے پاس یہ چیزیں نہیں وہ نا جانے کتنی حسرتیں دل میں دبائے بیٹھا ہے۔ اس کے سامنے اپنی نعمتوں کاذکر بھی نا کرو کیوں کہ نا جانے اس کے دل پہ کیا گزرے۔ بلکہ ہو سکے تو خاموش رہو۔ اور کچھ نہیں تو خاموشی تو تم اختیار کر ہی سکتے ہو۔ کیوں کہ نعمت پر تکبر سے نا تو اس نعمت میں اضافہ ہوگا، نا ہی تکبر سے آپ دل کی راحت حاصل کر پائیں گے۔

آپ بظاہر مصلحتوں سے گھبرا رہے ہوتے ہیں۔ لیکن مصلحتوں میں لا تعداد راز عیاں ہوتے ہیں۔ جھوٹ بولنے سے روکنے میں بھی مصلحت۔ سچ بولنے میں بھی راز۔ کان لگا کر کسی کی بات نا سننے کے حکم میں بھی راز۔ کسی کی ٹوہ لگانے سے روکنے کی بھی وجہ۔ ذندگی میں اعتدال رکھنے کی بھی خاص وجوہات۔ نفس کو اپنے طابع کرنے میں بھی وجہ خاص۔پانی بیٹھ کر پینےمیں بھی صحت کی مصلحت۔ تو کھانا چبا کر سکون سے کھانے کی بھی وجہ۔ایک بات جس سے آپ کو روکا گیا ہے۔ آپ دل میں بے چین ہیں۔ اسکو کسی سےشیئر کرنے کے لیئے۔ مگر اس کے شیئر نا کرنے میں دوسروں کا کتنا فائیدہ یہ آپ کبھی جان ہی نہیں سکتے۔

یہ تو چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں۔ ہمارہ تو پورا دیں ہی مصلحت ہے۔ تو دینی مصلحتوں سے انکار گویا دیں سے انکار ہوا۔ ہم اگر ان مصلحتوں کو سمجھنے لگیں۔ تو دین ہمارے لیئے آسان اور عادت بن جائے۔ بجائے پابندی بننے کے۔
بات یہ چھوٹی سی ہے۔ مگر ہماری مکمل ذندگی تبدیل کر دیتی ہے۔ اگر اسکو ہم سمجھیں۔