میری نوک پلک سنوار دے مولا

Related image

Table of Contents

میری نوک پلک سنوار دے مولا

میں بھٹکی ہوئی انسان۔ کبھی کسی انسان کے شر نے مجھے حیوان بنا دیا۔ کبھی شیطان کے شر نے بھٹکا دیا۔ کبھی کسی کی نفرت نے بدلہ لینا سکھا دیا۔ کبھی کسی پر غصے نے مجھ سے برے کلمات ادا کروا دیئے۔ کہاں میں ناک کی سیدھ میں چلنے والی۔ کہا ں بات بات پر شکر ادا کرنے والی۔ کبھی اپنے بارے میں سوچا کرتی تھی تو خود کو دنیا کے اچھے لوگوں میں شمار کیا کرتی تھی۔ مگر اب اپنا جائزہ لوں تو دل کو سکون نہیں۔ اپنے بولے ہوئے جملے۔ اپنا ادا کیا ہوا کردار۔ چاہے کسی بات کے رد عمل کے طور پر ہی ہو۔ پر مجھے کافی بھٹکا گیا۔ انسان سے کب آہستہ آہستہ شیطان کا روپ دھار لیاپتا ہی نہیں چل سکا۔ مجھے میرے اپنوں نے۔ مجھے میرے غصے نے، میری نفرت نے ۔مجھے میرے ہی نفس نے بدل ڈالا۔ میرے مالک۔ میرے خالق۔ میں ایک ٹوٹی پھوٹی انسان بن چکی ہوں۔ ایک عام انسان بن چکی ہوں۔ میری توبہ قبول فرما۔ میری نوک پلک سنوار دے مولا۔ مجھے پھر سے بنا دے۔ مجھے پھر سے اٹھا دے۔ میرے دل کو پھر سے تیری یاد سے بھر دے۔ میرے جزبوں میں پھر سے نیکیاں۔ مثبت سوچ اور اچھے اعمال کاجزبہ پیدا کردے۔ مجھے زندہ کردے مولا۔