اسلام میں جادو کی حقیقت اور اسکا علاج

jadu

Table of Contents

دینِ اسلام میں جادو کو حرام قرار دیا گیا ہے اور اسے سیکھنے اور سیکھانے والا دونوں دوزخی ہیں کیونکہ یہ بندے کو اللہ اور اُس کے رسول کے احکام سے دور کرتا ہے۔ جادو کی بنیاد چونکہ گندگی ہوتی ہے اس لیئے اسے سیکھنے کیلئے سب سے پہلے اپنا ایمان فروخت کرنا پڑتا ہے پھر ہر وہ کام کرنا پڑتا ہے جو بندے کو گناہ کی تاریکیوں میں گم کر دے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جادو بڑی حقیقت ہے لیکن یہ انسان کا دشمن ہوتا ہے۔اس کی کاٹ بڑی خطرناک ہوتی ہے البتہ قرآنی تعلیمات کے ذریعے اس کے اثر کو زائل کیا جا سکتا ہے۔ جادو کی حقیقت قرآن میں موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے واقعہ میں بھی موجود ہے جبکہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی پر بھی جادو ہوا اور اس کا اثر بھی ظاہر ہوا تھا۔ بخاری کی روایت کے اعتبار سے رسول اکرم جادو کی اعلیٰ قسم کا شکار ہوئے۔ اس وقت حضرت جبرائیل ؑ معوذتین لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا کہ ایک یہودی نے آپ پر جادو کیا ہے اور یہ جادو ایک کنویں میں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منگوایا، یہ ایک کنگھی کے دندانوں اور بالوں کے ساتھ ایک تانت کے اندر گیارہ گرہیں پڑی ہوئی تھیں اور موم کا ایک پتلا تھا جس میں سوئیاں چبھوئی ہوئی تھیں۔جبرائیل ؑ کے بتانے کے مطابق آپ معوذتین پڑھتے جاتے تو گرہ کھلتی جاتی اور سوئی نکلتی جاتی۔ معوذتین کے اختتام تک ساری گرہیں بھی کھل گئیں اور سوئیاں بھی نکل گئیں اور

آپ اس طرح صحیح ہو گئے جیسے کوئی شخص جکڑبندی سے آزاد ہو جائے۔

دینِ اسلام نے جادو کے توڑ کیلئے جو روحانی علاج بتایا ہے وہ م±عَوِّذَتَی±ن کا پڑھنا ہے۔قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورة الناس اور سورة الفلق کو مشترکہ طور پر معوذتین کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دو سورتیں بجائے خود الگ الگ ہیں اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام معوذتین (پناہ مانگنے والی سورتیں) رکھا گیا ہے۔امام بیہقی رحمتہ اللہ علیہ نے دلائل نبوت میں لکھا ہے کہ یہ نازل بھی ایک ساتھ ہی ہوئی ہیں اسی وجہ سے دونوں کا مجموعی نام معوذتین ہے۔ یہ دونوں سورتیں دراصل جادو اور بعض دوسرے شرور سے خدا کی پناہ حاصل کرنے کی دعا ہیں۔ اگر پورے یقین کے ساتھ پڑھی جائیں تو ان سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ علمائے کرام بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کسی پر سحر کر دیا گیا ہو تو وہ یہ دونوں سورتیں خود بھی پڑھ سکتا ہے اور کسی مسلمان عالم باعمل سے علاج بھی کرا سکتا ہے۔

جادو ایک فریب، کھلا شرک اور اپنی ناجائز خواہشات کو شیطانی عمل کے ذریعے حاصل کرنے کا آسان اور فوری راستہ ہے۔ اس راستے پر چل کر آدمی دین اور دنیا دونوں گنواں بیٹھتا ہے۔ موجودہ دور میں تو لوگوں نے اسے پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ بنایا ہوا ہے۔ سادہ لوح لوگ بہت آسانی سے جعلی عاملوں کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور کئی بار اپنی قیمتی دولت اور عزت سے ہاتھ گنوا بیٹھتے ہیں البتہ ایک بڑی تعداد میں کالے علم کے ماہر بھی موجود ہیں۔ یاد رہے کہ جادو کرنے والا اور جادو کرانے والا دونوں دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں۔