ناکام شادی شدہ زندگی
کل اس سلسلے میں میرا آپ سے پہلا سوال یہ تھا کے مرد کے فیصلے جذباتی ہوتے ہیں یا عورت کے. میری رائے اس حساب سےیہ ہے کے عورت فطری طور پر جذباتی ہے لہٰذا اسکے فیصلے جذباتی بنیادوں پر ہوتے ہیں، اور عورت فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کرتی ، یہ ہی وجہ ہے کے نقصان اٹھاتی ہے. عورت کا یہ عمل کے جیسے ہی کوئی بات اسنے محسوس کی ، اپنے شوہر کی کہی ہوئی یا اپنے سسرال والوں کی کہی ہوئی، اسکو یہ فکر لاحق ہو جاتی ہے کے کب اور کیسے اس بات کا مشورہ میں اپنے کسی جان پہچان والے سے.یا اپنے گھر والوں سے لوں.اب ظاہر ہے گھر والے بھی انسان ہیں، اور یقینی طور پر اپنی بیٹی، بہن کے لئے جذباتی سوچ رکھتے ہیں. جیسا روپ ایک لڑکی اپنے سسرال والوں کا اپنے گھر والوں کو دکھائے گی. بلکل ویسا مشورہ اور رد عمل اس لڑکی کو اپنے گھر والوں کی طرف سے ملے گا.میرے مشاہدے کے اعتبار سے یہ لڑکی کی سب سے بڑی غلطی ہوتی ہے کہ وہ اپنی  پریشانیوں اور مسائل کا حل دوسرے لوگوں کے مشوروں میں تلاش کرتی ہے. ایک لڑکی کے گھر کے مسائل کیا ہیں، اور در حقیقت غلطی کس کی زیادہ ہے یہ کبھی بھی بہت اپنے نہیں سمجھ سکتے . ایسے بہت کم خاندان ہیں ، کہ جو حق پر بات کرتے ہوے دونو اطراف کی غلطی کو مانیں اور مناسب فیصلہ دیں. اس کے بر عکس اپنی بیٹی پر ترس کھا کر یا تو اسکو اسکے سسرال سے بد زن کر دیتے ہیں، یا کوئی ایسا مشورہ دے دیتے ہیں ،  کہ جس کو عملا اختیار کر کے لڑکی کبھی بھی اپنے سسرال میں عزت حاصل ںیہ کر سکتی.
لہٰذا لڑکی کو خود عقل اور شعور کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہئے . اس مقصد کے لئے سب سے پہلا عمل جو ایک لڑکی کو اختیار کرنا چاہئے وہ ہے خود کو پر سکون حالت میں لے آنے کا. کیوں کے جب تک پر سکوں ہو کر سوچا نہیں جائے گا. تب تک کسی مسلے کا مناسب  حل نہیں مل سکتا . پر سکون ہونے کے بعد سب سے پہلے جس مسلے کے بارے میں لڑکی پریشان  ہے، اسکو اس مسلے پر شروع سے سوچنا چاہئے، اور اپنے دل میں سچائی سے کام لیتے ہوے ، اپنی اور اپنے سسرال والوں یا شوہر کی غلطیوں کو انصاف کے ساتھ ماننا چاہئے . اکثر ایسا ہوتا ہے ، کہ لڑکیاں کسی بھی بات کا فوری جواب دینا اپنا فرض سمجھتی ہیں، اور اگر جواب نہیں بھی دیتیں تو اپنے کسی عمل سے یہ ظاہر کر دیتی ہیں کہ انکو سسرال والوں کی بات بری لگی ہے. بہترین طریقہ ہے کے یہاں وہاں کی فالتو باتیں ، اور پرانی باتوں کو غصّے کی حالت میں دہرانے کی بجائے وقت کے اور ضرورت کے حساب سے اپنی بات کو الفاظ سمبھالتے ہوئے کہے، بات جتنی وژن رکھے گی. اتنا اثر رکھے گی. بلا وجہ اور غیر ضروری جوابات سے اجتناب کرتے ہوے اپنی بات کی اہمیت ایک لڑکی خود قائم رکھ سکتی ہے .اور ایک لڑکی کی بات کتنی اھم ہے، یہ اسکے جوابات پی ہی  منحصر ہے . لہٰذا دو ٹوک اور صاف بات مگر اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوۓ کسی بھی بات کا جواب سننے والے کو نہ تو برا لگتا ہے، اور نا ہی بات کہنے والے کی اہمیت ختم ہوتی ہے.
ان حالات میں اگر بات مرد کی کی جائے تو مرد کو اپنی انا ایک طرف رکھتے ہوئے دونوں اطراف کی غلطی کو ایمان داری کے ساتھ ماننا چاہئے . کیوں کے اس رشتے میں سب سے زیادہ اگر کوئی انسان کامیاب فیصلہ کر سکتا ہے تو وہ ایک مرد ہی ہے . بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ لڑکی والے یا لڑکے والے کے گھر والوں کے آپس میں جو بھی اختلاف ہوں، یا شکوے گلے ہوں ، انکو بنیاد بنا کر کبھی بھی ایک شادی شدہ جوڑے کو آپس میں اختلافات نہیں بڑھانے چاہئے. کیوں کہ آج کل اختلافات کی بنیادی وجہ زیادہ تر میاں بیوی کا آپسی جھگڑا نہیں . بلکے خاندان والوں یا سسرال والوں کی مداخلت بلکہ بے جا مداخلت کا زیادہ ہونا ہے.
اس لحاظ سے سب سے زیادہ کردار ایک مرد ادا کر سکتا ہے، خاموش رہ کر. اور والدین بہن بھائیوں اور بیوی کو الگ الگ مقام پر عزت دے کر. اور اگر ایک بیوی سمجھدار ہے، اور اپنے شوہر کی وفادار ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے ہمدردی اور محبت کا جذبہ رکھتی ہے ،تھ اسکو ہمیشہ اپنے شوہر کی عزت کا خیال رہے گا. اور وہ بلا وجہ کی نوک جھونک سے اجتناب کرتے ہوے اپنے شوہر کی بات کو زیادہ اہمیت دے گی. کیوں کے شوہر اپنے گھر والوں کو زیادہ بہتر سمجھتا ہے. لہذا انکو زیادہ بہتر طریقے سے ہنڈل کر سکتا ہے.اس ساری گفتگو میں آپ نے کیا خاص بات محسوس کی ؟ اور اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے . اس سے ضرور آگاہ کیجئے گا. کمنٹس باکس میں اپنے کمنٹس ٹائپ اور پوسٹ کر کے
آپ کے جوابات کی منتظر
روبی اکرم
. شکریہ
بقیہ گفتگو کل .